Top 20 + Allama Iqbal Poetry With Images & Text

Top 20 + Allama Iqbal Poetry With Images & Text

see Allama Iqbal Poetry

In this post, we give images sms and text of  Top 20 + Allama Iqbal Poetry With Images & Text when we find more we update the post with allama iqbal poetry Updated best allama iqbal quotes Whatsapp Sms & lines Text for all [2023] we mention and also allama iqbal poetry in urdu with images & text.

is post me hum apko derhe ha top 20 + allama iqbal poetry aur mazeed poetry ke hawale se poetry into site ko visit krte rhe aur boht sari new latest 2023 poetry in urdu and english hindi ke liye



Top 20 + Allama Iqbal Poetry With Images & Text

Top 20 + Allama Iqbal Poetry With Images & Text

Top 20 + Allama Iqbal Poetry With Images & Text

Top 20 + Allama Iqbal Poetry With Images & Text

Top 20 + Allama Iqbal Poetry With Images & Text

Top 20 + Allama Iqbal Poetry With Images & Text

Top 20 + Allama Iqbal Poetry With Images & Text

Top 20 + Allama Iqbal Poetry With Images & Text

Top 20 + Allama Iqbal Poetry With Images & Text

Top 20 + Allama Iqbal Poetry With Images & Text

Top 20 + Allama Iqbal Poetry With Images & Text



سودا گری نہیں یہ عبادت خدا کی ہے اے بے خبر جزا کی تمنا بھی چھوڑ دے

ضمیر لالہ مۂ لعل سے ہوا لبریز اشارہ پاتے ہی صوفی نے توڑ دی پرہیز

عذاب دانش حاضر سے با خبر ہوں میں کہ میں اس آگ میں ڈالا گیا ہوں مثل خلیل

عروج آدم خاکی سے انجم سہمے جاتے ہیں کہ یہ ٹوٹا ہوا تارا مہ کامل نہ بن جائے

بھی ہو حجاب میں حسن بھی ہو حجاب میں یا تو خود آشکار ہو یا مجھے آشکار کر

تری انتہا عشق مری انتہا تو بھی ابھی نا تمام میں بھی ابھی نا تمام

عطارؔ ہو رومیؔ ہو رازیؔ ہو غزالیؔ ہو کچھ ہاتھ نہیں آتا بے آہ سحرگاہی

عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں

عقل کو تنقید سے فرصت نہیں عشق پر اعمال کی بنیاد رکھ

علم میں بھی سرور ہے لیکن یہ وہ جنت ہے جس میں حور نہیں


عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے

غلامی میں نہ کام آتی ہیں شمشیریں نہ تدبیریں جو ہو ذوق یقیں پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں

فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں

: فطرت کو خرد کے روبرو کر تسخیر مقام رنگ و بو کر

گزر جا عقل سے آگے کہ یہ نور چراغ راہ ہے منزل نہیں ہے


گلا تو گھونٹ دیا اہل مدرسہ نے ترا کہاں سے آئے صدا لا الٰہ الا اللّٰہ

گلزار ہست و بود نہ بیگانہ وار دیکھ ہے دیکھنے کی چیز اسے بار بار دیکھ


گیسوئے تابدار کو اور بھی تابدار کر ہوش و خرد شکار کر قلب و نظر شکار کر


مانا کہ تیری دید کے قابل نہیں ہوں میں تو میرا شوق دیکھ مرا انتظار دیکھ

مجھے روکے گا تو اے ناخدا کیا غرق ہونے سے کہ جن کو ڈوبنا ہے ڈوب جاتے ہیں سفینوں میں


مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیر رکھنا ہندی ہیں ہم وطن ہے ہندوستاں ہمارا

مری نگاہ میں وہ رند ہی نہیں ساقی جو ہوشیاری و مستی میں امتیاز کرے


Post a Comment

0 Comments